آر ايس يو نے لڑکیوں کے وظیفوں کی آن لائن تصدیق کے لیے ایک ویب لنک شیئر کیا۔ اب ہر کوئی اپنے بچے کا وظیفہ موبائل پر چیک اور تصدیق کر سکتا ہے لنڪ چيڪ ڪرڻ لاء ھتي ڪلڪ ڪريو
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی زیر صدارت منعقد ہونے والے محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کلاس نویں تا بارہویں تک کے طلبہ و طالبات کو بغیر امتحانات کے اگلی جماعتوں میں ترقی دینے کی سب کمیٹی کی سفارشات کو منظور کرلیا گیا ہے۔ سندھ بھر کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل کا آغاز صوبے میں کرونا وائرس کی صورتحال کو دیکھ کر کیا جائے گا تاہم اگر نجی اسکولز چاہیں تو وہ آن لائن کلاسز شروع کرسکتے ہیں اور اس کے لئے انہیں اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کو بلوانے کی اجازت ہوگی تاہم اس کے لئے انہیں محکمہ صحت اور ڈبلیو ایچ او کی جاری کردہ ایس او پیز پر مکمل طور پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ نجی اسکولوں کی جانب سے پہلی تا آٹھویں جماعت کے طلبہ و طالبات کے پرموٹ کرنے پر تحفظات پر اسٹیرنگ کمیٹی کی ایک سب کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، جو نہ صرف ان تحفظات کو دور کرے گی بلکہ وہ آئندہ تعلیمی سال کے لئے پلان کو بھی مرتب کرے گی اور تعلیمی اداروں کو کھولنے اور کھلنے سے قبل وہاں پر تمام ایس او پیز کو جامع طور پر نافذ کرنے کے حوالے سے ایک ہفتہ کے اندر اندر اپنی تجاویز پیش کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی زیر صدارت منگل کے روز سندھ سیکرٹریٹ میں محکمہ تعلیم سندھ کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں سیکرٹری تعلیم سندھ سید خالد حیدر شاہ، سیکرٹری کالجز سندھ باقر نقوی، سیکرٹری جامعات محمد ریاض الدین، اسٹیرنگ کمیٹی کی منتخب اسمبلی کی ارکان تنزیلہ امہ حبیبہ، رابعہ اظفر نظامی، ماہر تعلیم شہناز وزیر علی، ڈاکٹر فوزیہ، تمام بورڈز کے چیئرمینز، آل پرائیویٹ اسکولز کی ایسوسی ایشنز کے چیئرمینز اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسٹیرنگ کمیٹی کے تمام ممبران کو گذشتہ اجلاس کی منٹس کے حوالے سے آگاہ کیا گیا اور اس کی منظوری لی گئی اور گذشتہ اجلاس میں اسٹیرنگ کمیٹی کی بنائی گئی سب کمیٹی کی سفارشات جو انہوں نے نویں تا بارہویں جماعت تک کے طلبہ و طالبات کو اگلی جماعتوں میں ترقی دینے کے حوالے سے مرتب کی تھی اس کی منظوری لی گئی۔ اس موقع پر ارکان اسٹیرنگ کمیٹی نے کچھ تحفظات کا اظہار کیا، جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ جو طلبہ و طالبات 2 پرچوں میں فیل ہوں گے ان کو ان کے دیگر مضامین کے مارکس کو دیکھتے ہوئے مارکس دئیے جائیں گے البتہ اس سے زیادہ مضامین میں فیل بچوں کو صرف 33 فیصد پاسنگ مارکس ہی دئیے جائیں گے۔ اجلاس میں ان طلبہ و طالبات کو جو امپرومنٹ کے لئے امتحانات دینے کے خواہ تھے، ان کو دو آپشن دئیے گئے ہیں کہ اگر وہ جن جن مضامین میں امپرومنٹ چاہتے ہیں تو ان کو 3 فیصد اضافی مارکس دئیے جائیں اور اگر وہ ایسا نہیں چاہتے تو پھر انہیں امتحان دینے کا موقع فراہم کیا جائے گا لیکن اس کے لئے کوئی تاریخ متعین نہیں کی جاتی کیونکہ موجودہ کرونا وائرس کی صورتحال میں ایسا ممکن نہیں ہے۔ اجلاس میں نجی اسکولز کی جانب سے کلاس پہلی تا آٹھویں تک کے بچوں کو پرموٹ کرنے پر کچھ تحفظات کا اظہار کیا گیا، جس پر صوبائی وزیر نے اسٹیرنگ کمیٹی کے 7 ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جس میں ان نجی اسکولز کے نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی ان نجی اسکولز کے نہ صرف پہلی تا آٹھویں تک کے پرموٹ کرنے پر ان کے تحفظات کے ساتھ ساتھ نئے تعلیمی سال کے حوالے سے بھی اپنی رپورٹ مرتب کرے گی اور ساتھ ہی یہ کمیٹی اسکولوں کو کھولنے اور اگر اسکولز کھولیں جاتے ہیں تو کسی ایس او پیز کے تحت کھولیں جائیں اس کی بھی مکمل رپورٹ مرتب کرکے ایک ہفتہ کے اندر اندر اپنی رپورٹ جمع کروائے گی۔ اجلاس میں نجی اسکولوں کی جانب سے اسکولوں کو کھولنے کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ تمام نجی اسکولز چاہیں تو وہ آن لائن کلاسز کا آغاز کرسکتی ہیں تاہم اسکولوں میں تدریسی نظام کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ ہی وہ بچوں کو وہاں بلوا سکیں گے۔ نجی اسکول چاہیں تو اپنے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کو بلوا سکیں گے لیکن اس کے لئے انہیں محکمہ صحت اور ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری کردہ ایس او پیز پر مکمل طور پر عمل درآمد کرنا ہوگا اور اس حوالے سے سیکرٹری تعلیم اور ڈی جی پرائیویٹ اسکولز کی جانب سے ایک ہفتہ کے اندر اندر ان کو ایس او پیز فراہم کردی جائیں گی۔ اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ والدین نجی اسکولوں کی فیسوں کو ادا کریں تاکہ ان اسکولز کے اساتذہ اوران کے اخراجات چل سکیں۔ اس موقع پر وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ صوبے میں تعلیم کے حوالے سے جو بھی اقدامات کئے جائیں وہ اسٹیرنگ کمیٹی کے تحت کئے جائیں تاکہ اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے شامل ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبے میں تعلیمی معیار کو بہتر سے بہتر بنانے کے حوالے سے اقدامات شروع کردئیے ہیں اور اساتذہ کی ٹریننگ کے حوالے سے بھی کام شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بچوں کو آن لائن تعلیم کے حوالے سے بھی ایک موبائل اپلیکیشن کا اجراء کردیا ہے جبکہ اس حوالے سے مائیکرو سوفٹ سمیت دیگر کے ساتھ مل کر مزید کام کیا جارہا ہے۔
Comments
Post a Comment